| مجھے پتہ ہے کہ تم لاجواب ہونے پر |
| مری دلیلوں پہ گالی کے خار ڈالو گے |
| وجود نوچو گے میرا، شکست دیکھ کے تم |
| لگا کے فتوے مجھے تم ہی مار ڈالو گے |
| جلا کے جسم مرا تم کسی جنونی کے |
| گلے میں عزت و حرمت کے ہار ڈالو گے |
| مجھے پتہ ہے کہ تم باپ ہو مری خاطر |
| خوشی خریدو گے اور مجھ پہ وار ڈالو گے |
| میں سوچتا ہی رہوں گا مگر اچانک سے |
| تمام وعدوں کا تم مجھ پہ بار ڈالو گے |
| ہیں راہبر ہی لٹیرے یہی حقیقت ہے |
| یہ بول دوں تو مجھے گہرے غار ڈالو گے |
| وہ جس نے بانجھ کیا اس حسین دھرتی کو |
| میں نام لوں گا تو تم مجھ کو مار ڈالو گے |
معلومات