آج لّکھو جو میں سُناتا ہوں
قلب کی آگ ہے بجھاتا ہوں
کتنے اوراق کر چکا ہوں خراب
عشق لکھتا ہوں پھر مٹاتا ہوں
دید کی پیاس نا وفا کی ہوس
ضبط جو ہے اسے دِکھاتا ہوں
مجھے معلوم ہے یہ ضبط مرا
بھیڑیا ہے جسے میں پالتا ہوں
کیوں نہ پھر بُغز مجھ سے ہو جائے
تم کو اتنا جو میں ستاتا ہوں
میری دیوانگی ہے آتی نظر
جب قلم کو کبھی چلاتا ہوں
میرا جینا محال ہے حیدر
میں جو مرتا ہوں مر ہی جاتا ہوں

0
75