طاغوت ، حکمران کی طاقت ہے آجکل
دھوکہ دہی فریب سے عزّت ہے آجکل
پیمانہ کامیابی کا مکر و فریب ہے
دجّال کی اسی لئے شہرت ہے آجکل
کس طور سے ملی ہے نہ پوچھے گا یہ کوئی
سب سے ضروری ہو گئی دولت ہے آجکل
دو وقت کی روٹی بھی کمانا ہوا مشکل
بے فائدہ غریب کی محنت ہے آجکل
عیّاری و مکاّری ، ریا کاری ہے دیکھو
روزہ نماز حج بھی تجارت ہے آجکل
گنتی کے چند لوگ ہیں دیتے ہیں جو زکوٰة
اک کاروبار ، ساری عبادت ہے آجکل
بھائی کو مرتے دیکھ کے پروا نہیں ذرا
پر مانگتا خدا سے وہ نصرت ہے آجکل
کیا وقت اور آئے گا اترے گا جب مسیح
دیدار اس کا ہو ، بڑی حسرت ہے آجکل
حاذق طبیب ہو گا زمانے کا بھی کوئی
بیماریوں کی ہو گئی کثرت ہے آجکل
طارقؔ خدا سے نور تو سب کو عطا ہوا
محروم ، آنکھ ہی سے بصارت ہے آجکل

0
12