مومِ شمع کی مثل یوں ہی بہہ رہے تھے
کہنا تھا کیا اور کیا کہہ رہے تھے
آنکھیں موندے جو دیکھتے تھے ظلم و ستم
خاموشِ لبِ انساں یوں سب سہہ رہے تھے
ابھی غوری

0
164