عذر ہوۓ غالب پابندی ملنے پر ہوٸ
عشق وہ جو منہ زور تھا مغلوب ہو گیا
مجھ کو نہ آٸ سمجھ ان تیری اداؤں کی
شخص جو تھا طالب کبھی مطلوب ہو گیا
دنیا نے سزا دی اسے جرمِ وفا کے لیۓ
زندہ تو وہ ہے گرچہ مصلوب ہو گیا
بن کے سورج چمکا جو میرے افق کے پار
وقت کا چکر چل گیا غروب ہو گیا
ہوتا ہو ہر کام ان کا خراب زیرِ عشق
حیرت ہوٸ وہ شخص خوش اسلوب ہو گیا
معجزہ ہے معرکہ ہے جو بھی ہے یہ سب
فخر کبھی جو کام تھا معیوب ہو گیا

0
137