میں خود کو وارنے محفل میں تیری آیا ہوں |
جلا کے خود کو میں کندن بنا کے لایا ہوں |
تمھارے ہونے کی خواہش میں خود کو توڑ دیا |
میں ٹوٹ پھوٹ کے پھر سے نیا بنایا ہوں |
وہ ایک خواب جو دیکھا تھا زندگی کے لیے |
اس ایک خواب کی تکمیل کرنے آیا ہوں |
تمھارے شہر میں تازہ گلاب بکتے ہیں |
کنول کا پھول ہوں کیچڑ میں میں کھلایا ہوں |
تو میرا ہو کے بھی میرا نہیں ہوا اب تک |
تمھارا ہو کے بھی اب تک میں کیوں پرایا ہوں |
وہ دن کو ڈھونڈتا پھرتا ہے مجھ کو گلیوں میں |
جو آدھی رات کو نکلے میں ایسا سایا ہوں |
وہ مجھ سے دور رہے زندگی سے پیار جسے |
میں ایک زہر ہوں تریاق میں ملایا ہوں |
معلومات