یہ پیار بھرے رستے ہموار نہ تھے اتنے
ملنے کے ترےہم کو آثار نہ تھے اتنے
احساس تجھے ہوتا تو پاس مرے ہوتا
ہم تیری محبت سے سرشار نہ تھے اتنے
منزل کوئی مل ہی جاتی ساتھ ترا ہوتا
جو لوگ ملے ہم کو درکار نہ تھے اتنے
اک میری تمناتھی اک تیری انا تھی بس
منظور ہمیں سب تھا انکار نہ تھے اتنے
اس پیار میں ہم جو قائل جھوٹ کے ہوتے تو
ہم جیت ہی لیتے پر فنکار نہ تھے اتنے
اب بس ہو گئی شاکر میری غموں سے لڑتے
بیزار ہیں جتنے اب بیزار نہ تھے اتنے

41