خاطر مقامِ اعلیٰ میری ہے التجا
اپنے کرم سے مولا ہمت کریں عطا
عشقِ حبیبِ رب کی ہے من میں جستجو
ویران سا حزیں دل ہے ڈھونڈتا ضیا
کوئی کہیں تو ہو گا دنیا میں راہ گیر
دیکھے بغیر ہو گا منزل سے آشنا
وہ صاحبِ بصارت جو دیکھ لے مجھے
جس کے لیے کھڑا ہے راہوں میں یہ گدا
روشن سماں ہے اس جا کیسا سرور ہے
شاید میں چلتے چلتے منزل پہ آ گیا
عاجز ہوں اک سوالی پہچان لیں مجھے
جو صاحبِ حرم ہیں میرے ہیں مصطفیٰ
محمود کا ہے سپنہ ٹوٹے نہ یہ کبھی
جالی کے سامنے جو نعتیں ہے پڑھ رہا

27