شمع جب ہم پہ طنز کرتی ہے
رونقِ رات اور بڑھتی ہے
کوکتے ہم ہیں بیٹھ راتوں کو
لب پہ آ کر کے جاں پلٹتی ہے
ہم نے تاروں کے تار چھیڑے ہیں
چاندنی ہم سے بات کرتی ہے
ہم تو یادوں سے بات کرتے ہیں
نیند کمرے میں گشت کرتی ہے
میں جو آنکھوں میں اس کی دیکھوں تو
خامشی کروٹیں بدلتی ہے

95