غزل |
قرار واقعہ دل کو قرار آ جائے |
ترے قرار پہ گر اعتبار آ جائے |
نفیس لب پہ شگفتہ نکھار آ جائے |
بہار آنے سے پہلے بہار آ جائے |
اسے سکون میسر نہیں سوا تیرے |
قریب آؤ کہ دل کو قرار آ جائے |
بھٹک رہا ہوں زمانوں سے در بہ در لیکن |
گھما پھرا کے وہی کوئے یار آ جائے |
عجیب سودا سمایا ہے سر میں الفت کا |
ستم بڑھے تو ہمیں اور پیار آ جائے |
متاع جاں کو لٹا کر اسے منا لوں گا |
پلٹ کے وقت اگر ایک بار آ جائے |
سمیٹنے میں گزر جائیں پھر کئی صدیاں |
معاشرے میں اگر انتشار آ جائے |
اُکھڑ رہی ہیں مرے قافلے کی سانسیں اب |
خدا کرے کہ کوئی سایہ زار آ جائے |
نظر نظر میں پلائیں وہ اس سلیقے سے |
شہاب پینے سے پہلے خمار آ جائے |
شہاب احمد |
۱ اپریل ۲۰۲۲ |
معلومات