پھر کسی کی یاد میں آنسو بہانے لگ پڑے |
کار میں نصرت فَتح کے گیت گانے لگ پڑے |
کینوس پر پھول کی تصویر آدھی رہ گئی |
ہم تری دیوار پر تتلی بنانے لگ پڑے |
آسمانوں کے نگر میں جب ستارے آ گئے |
جو جگہ اچھی لگی پکنک منانے لگ پڑے |
سوچتا ہوں اس نمو پہ کونسا چرچا کروں |
میرے سارے مسئلے اب سر اٹھانے لگ پڑے |
آسمانوں میں ستارے میری آنکھوں میں دیے |
جو نہی تیری بات آئی ٹمٹمانے لگ پڑے |
معلومات