جو دیدارِ حسنِ اتم مانگتے ہیں
گدائے نبی ہیں کرم مانگتے ہیں
درِ جانِ جاں کا ہو دیدار حاصل
مدد پیارے شاہِ امم مانگتے ہیں
کریں وقف جینا نبی کے لئے ہم
چلیں جن کے نقشِ قدم مانگتے ہیں
ملے دید مجھ کو دہر کے حسیں کی
گراں فاصلے سب ختم مانگتے ہیں
لگی سب امیدیں درِ شاہ سے ہیں
اے آقا یہ قائم بھرم مانگتے ہیں
ہیں انعامِ قدرت کے قاسم شہے دیں
مدینے کے باغ و ارم مانگتے ہیں
عطا کر دیں ہادی جو بطحا کے جلوے
وہ منظر امیرِ حرم مانگتے ہیں
چلیں راہِ ہادی کشادہ جو سب سے
سروں پر نبی کا عَلم مانگتے ہیں
رکھے تاباں دل کو حسیں یادِ دلبر
سجا اس سے اپنا جنم مانگتے ہیں
اے شاہِ مدینہ اے احسانِ یزداں
اٹھے امتی پھر وہ دم مانگتے ہیں
ہے محمود راضی اسی در پہ آقا
کرم تیرے شاہِ امم مانگتے ہیں

16