شوق و جستجو جب پروان چڑھنے لگ جائيں |
کیفیت ہی دل کی کیسی نکھرنے لگ جائيں |
کاوشیں مسلسل تقدیر کو بدلتی ہیں |
تھک گئے، وہ تو بس مایوس ہونے لگ جائيں |
بار بار گِرتے ہوئے سنبھلتے رہتے جو |
ایک دن قدم بوسی جیت کرنے لگ جائیں |
صبر کو جمائیں تو بڑھتی ہے دلیری بھی |
خود اعتمادی پھر دھیرے آنے لگ جائیں |
ہار زینہ ہے پہلا کامیابی پانے کا |
پیر تب ہمارے نہ ڈگمگانے لگ جائیں |
لڑکھڑاتی رہتی ہے جیتی ہوئی بازی بھی |
آس سے مگر ہم کیوں ہچکچانے لگ جائیں |
حوصلے جہاں کو تسخیر کرنے کے رکھیں |
تابناک ماضی کو بھی پلٹنے لگ جائیں |
ان کو کون ناصؔر بیدار کر سکیگا پر |
ڈھونگ ہی جو سونے جیسا رچانے لگ جائیں |
معلومات