| پِیر سے اپنے محبت گر ہے تو اس دہلیز پہ آتے رہیں |
| اور عقیدت کے پھولوں سے اپنے دل کو سجاتے رہیں |
| ذِکرِ ولی ہے کفارہ مومن کے اپنے گناہوں کا |
| ذِکرِ ولی کی بزم سجا کر اپنے گناہ مٹاتے رہیں |
| پھول ملے مالی کے یہاں اللٰہ ملے ولیوں کے پاس |
| چاہ اگر اللٰہ کی ہے تو ولیوں سے لگاؤ بڑھاتے رہیں |
| قلب و زباں جب پاک نہیں خود بینی خود آرائی سے |
| کچھ نہ اثر ہو مخاطَب پر تقریر جو لاکھ سناتے رہیں |
| لوٹ نہ لے ایماں کو لٹیرے بھیس بدل کر عالم کا |
| ایسے لٹیروں سے ہم کو یا مرشد آپ بچاتے رہیں |
معلومات