عشق میں یہ کیسا مقام ہے
آنکھوں میں اُنہی کا قیام ہے
کہتے سچ ہیں وہ دل چُرایا کب
دل ہے خالی جیسے نیام ہے
میرے عشق سے حُسن افزُوں ہے
سیدھی بات میں کیا کلام ہے
ہوش ہے نہ فکرِمعاش ہے
رونا عشق کا صُبح و شام ہے
ہے نِبھانا مشکل جناب پیار
عاشکوں کو میرا پیام ہے
پُھول ہم اٹھائے کھڑے ہیں سب
خیر قدمی کا اہتمام ہے
بازیابیِ دل کا مِؔہر کیا
سرقہ باز کا ہی غلام ہے
--------٭٭٭---------

0
244