دل کرتا ہے چاک گریباں کر لوں |
مدعا کو اب ادائے زباں کر لوں |
سجاتے ہوئے داغوں کو سینے میں |
ہر ایک نقش کو بھی آویزاں کر لوں |
خواہش ہے کہ وصال یار ہو جائیں |
دید سے انکے دکھ کا درماں کر لوں |
یقیں تو ہے وعدہ پر بے شک و شبہ |
پھر کیوں خود کو پریشاں کر لوں |
رہتا ہے مزہ منفرد تڑپنے میں بھی |
انتظار کے لئے تھوڑا ساماں کر لوں |
یاد تو بہت ستاتی ہے ہجر میں ناصر |
تنہائی میں پر صبر کا امتحاں کر لوں |
معلومات