| دشت ، دریا ، سراب لگتے ہیں |
| سرد موسم عذاب لگتے ہیں |
| گیسوئے یار سے چراغوں تک |
| دن محبت کے خواب لگتے ہیں |
| اک قیامت کا پیش خیمہ ہے |
| آئینے بے حجاب لگتے ہیں |
| شہر میں دھوپ جو اترتی ہے |
| آگ میں آفتاب لگتے ہیں |
| قاتلوں سے سوال ہوں کیسے |
| چہروں سے وہ جناب لگتے ہیں |
| مانتا دل کہاں ہے دنیا کی |
| جھوٹ سب لاجواب لگتے ہیں |
| مفلسی اس سے بڑھ کے کیا ہو گی |
| خار ، کانٹے گلاب لگتے ہیں |
| گونجتی ہیں صدائیں کب شاہد |
| زخم جب بے حساب لگتے ہیں |
معلومات