اب یہ خواہش ہے کہ کوئی خواہش نہ ہو |
بھیگ جائیں آنکھیں لیکن بارش نہ ہو |
وہ جو خود ہے وجہِ رنجش وہ بھی یہی |
چاہتا ہے دمیاں کوئی رنجش نہ ہو |
ابرِ دل نے بھی ہے کاٹا تیرا فراق |
ہو نہیں سکتا تو آئے بارش نہ ہو |
عشق ہو تو پھر کوئی اس میں بندش نہ ہو |
یا جنونِ دل میں اتنی جوشش نہ ہو |
یہ دل اب کے ایسے غم میں جکڑے جہاں |
بچ نکلنے کی کوئی گنجائش نہ ہو |
معلومات