تیرا حَجر شجر نے کلمہ پڑھا ہے آقا
ڈنکا حسیں ثنا کا جگ نے سنا ہے آقا
دل شاد وہ کرے گا ہے وعدہ کبریا کا
جو حشر میں ہے چلنا تیرا کہا ہے آقا
اوجِ فلک پہ ہادی جس نام کا ہے ڈنکا
یہ نام عرش پر بھی رب نے لکھا ہے آقا
آئے علم میں تیرے اسرارِ کبریا ہیں
تجھ کو کشاد سینہ حق نے دیا ہے آقا
بیدار دل کو رکھنا آنکھوں کو ایسے خفتہ
طرفہ سماں سکوں کا تجھ کو ملا ہے آقا
بحرِ کمال سارا گھیرے میں تیرے آیا
اس دان کا یہ حلقہ کتنا بڑا ہے آقا
محمود کو اے داتا دے آل کی غلامی
اپنوں میں اس کو رکھنا تیرا فدا ہے آقا

67