آ نکھ تو ہے بینائی نہیں ہے |
مَن بھیتر تنہائی نہیں ہے |
تیری باتیں کیسے جانوں |
تجھ تک مری رسائی نہیں ہے |
تیری آنکھوں میں جو دیکھی |
دریا میں گہرائی نہیں ہے |
دنیا داری کے جھگڑوں میں |
کوئی کسی کا بھائی نہیں ہے |
اُلفت کی اس راہ گزر میں |
شہرت ہے، رسوائی نہیں ہے |
دیکھ حبیب اب دنیا بھر میں |
دل ایسا سودائی نہیں ہے |
معلومات