مدت ہوئی اس کو تو کہیں دیکھا نہیں ہے |
اور بیچ ہمارے کوئی بھی دریا نہیں ہے |
خیرات محبت ہمیں تو دے یا نہیں دے |
پر ہم کو ترے در سے کہیں جانا نہیں ہے |
عامل کی پرستش میں کروں کیوں کر آخر |
جو بھی ہو بشر پھر بھی خدا میرا نہیں ہے |
بیزار سے لگتے ہو مجھے تم تو ابھی سے |
پھر لوٹ چلو گھر ابھی کچھ ہارا نہیں ہے |
پھر پھرا کے آتا ہے مرے پاس ہی کیوں کر |
کیا شوبیؔ تیرا شیدا کوئی دوسرا نہیں ہے |
معلومات