| خامشی بھی سُنائی دیتی ہے |
| جب وہ صُورت دِکھائی دیتی ہے |
| زندگی بھی تو اک قفس میں ہے |
| موت آ کر رہائی دیتی ہے |
| چاک پر مَیں دیے بناتا ہوں |
| روشنی رہنمائی دیتی ہے |
| ہے یہ انجام اس محبت کا |
| زخم ہی دلربائی دیتی ہے |
| آپ خالق زمیں پہ آتا ہے |
| جب بھی خلقت دُہائی دیتی ہے |
| ہر خوشی غم کا روک کر رستہ |
| چشمِ تر کو کمائی دیتی ہے |
| اِس قدر شور ہے زمانے میں |
| کِس کی دھڑکن سُنائی دیتی ہے |
| جُھوٹ کہتی ہے یہ زباں مانی |
| آنکھ لیکن صفائی دیتی ہے |
معلومات