اک شب کہ پریشاں تھا میں ہنگامۂ دل سے
خاموش و ہراساں تھا میں محرومِ جسارت
قابوں نہ تھا مجھ کو مرے اندازِ سخن پر
کی طاقتِ گفتار نے تھی مجھ سے بغاوت
تھا بحرِ تخیل میں بھی طوفاں کوئی برپا
اس پر مرے جذبات کی موجوں کی شرارت
چھوٹا مرے ہاتھوں سے بھی تھا ضبط کا دامن
دیکھی میری آنکھوں نے جو مذموم روایت
جو دل میں تھا اک دم مرے ہونٹوں پہ یوں آیا
بیتاب مرے جذبوں نے کی گویا حماقت
ہرچند کہ بچپن سے یہی میں نے سنا تھا
مومن کے لیے ساری زمیں کی ہے بشارت
کیا راز ہے جبریلؔ کہ معراج کی شب میں
اس مکیؔ و مدنیؔ نے کی اقصی میں امامت
کہنے لگے وہ ذاتِ امیںؔ روحِ قدسؔ یہ
ہے قدس و فلسطین اس امت کی وراثت
نوری ہوں میں خاکی سے بھی واقف ہوں ولیکن
مدت ہوئی جاتی رہی مومن کی فراست
معلوم ، کیا، بربادیٔ پیہم کا سبب ہے
یہ جملۂ ناحق کہ " فلسطین عرب ہے "

1
42
. معلوم ، کیا، بربادیٔ پیہم کا سبب ہے
. یہ جملۂ ناحق کہ " فلسطین عرب ہے "

. ؁فلســـــطـــــین؁

اک شب کہ پریشاں تھا میں ہنگامۂ دل سے
خاموش و ہراساں تھا میں محرومِ جسارت

قابوں نہ تھا مجھ کو مرے اندازِ سخن پر
کی طاقتِ گفتار نے تھی مجھ سے بغاوت

تھا بحرِ تخیل میں بھی طوفاں کوئی برپا
اس پر مرے جذبات کی موجوں کی شرارت

چھوٹا مرے ہاتھوں سے بھی تھا ضبط کا دامن
دیکھی میری آنکھوں نے جو مذموم روایت

جو دل میں تھا اک دم مرے ہونٹوں پہ یوں آیا
بیتاب مرے جذبوں نے کی گویا حماقت

ہرچند کہ بچپن سے یہی میں نے سنا تھا
مومن کے لیے ساری زمیں کی ہے بشارت

کیا راز ہے جبریلؔ کہ معراج کی شب میں
اس مکیؔ و مدنیؔ نے کی اقصی میں امامت

کہنے لگے وہ ذاتِ امیںؔ روحِ قدسؔ یہ
ہے قدس و فلسطین اس امت کی وراثت

نوری ہوں میں خاکی سے بھی واقف ہوں ولیکن
مدت ہوئی جاتی رہی مومن کی فراست

معلوم ، کیا، بربادیٔ پیہم کا سبب ہے
یہ جملۂ ناحق کہ " فلسطین عرب ہے "

. (شاہؔی تخیلات)
شاہؔی ابو اُمامـه شــؔاہ ارریاوی

0