یہاں وہاں سے اُدھر سے گزر گیا پانی |
رکا نہیں کہیں بھی بس اتر گیا پانی |
پکڑنا چاہا تھا صحرا میں اس نے پانی کو |
عجب سراب تھا جانے کدھر گیا پانی |
حرم سے لاتے ہیں یہ لوگ تحفہ زم زم کا |
دِوانے کو بھی شفایاب کر گیا پانی |
میں نے لگائی تھی آواز تشنگی میں اسے |
'پھر اس کے بعد مرے منہ میں بھر گیا پانی' |
ہماری آنکھ کے آنسو سے دل پہ پھول کھلا |
زمین دل کی تھی، سیراب کر گیا پانی |
سفینہ ڈوبا خدا، نا خدا کے ہوتے ہوئے |
وہ دیکھتے رہے سر سے گزر گیا پانی |
وہ شخص کون ہے ضربت سے جس کی لاٹھی کی |
ہو کر کنارے کنارے ٹھہر گیا پانی |
معلومات