| یہ لوگ کیا کیا بتا رہیں ہیں |
| کہ اپنی خصلت دکھا رہیں ہیں |
| کئے پہ اپنے بے حس ہوں جیسے |
| یہ کام اپنے چھپا رہیں ہیں |
| ہوئے جو سرزد گناہ مجھ سے |
| بڑا چڑھا کر بتا رہیں ہیں |
| تری عداوت تری سخاوت |
| ترے یہ چہرے بتا رہیں ہیں |
| وہ عشق لیلا و مجنوں جیسا |
| نہ یہ جو اب سب نبھا رہیں ہیں |
| کھلے یہ گل ہیں بہار کے جو |
| یہ تم کو جینا سکھا رہیں ہیں |
| لکھوں میں کتنا یہ غم دلوں کا |
| کہ غم دلوں کو جلا رہیں ہیں |
| ہے داغ جنکے لگے دلوں پر |
| چراغ انکے جلا رہیں ہیں |
| کہ لاکھ کوشش تری اے آتشؔ |
| یہ لوگ تم کو بھلا رہیں ہیں |
| . میرآتشؔ |
معلومات