تری نگاہ کو لفظوں میں قید کرنا ہے |
ہر ایک لفظ نگینوں میں ڈھال رکھنا ہے |
تجھی سے تیری محبت کو مانگنے سے قبل |
جگر ہتھیلی پہ امدن نکال رکھنا ہے |
تمام درد سُلانے ہیں شام سے پہلے |
تمام رات ستاروں سے بات کرنی ہے |
تمہارے ہجر کی راتوں میں چاند تکنا ہے |
تمہاری یاد کے پہلو میں رات کرنی ہے |
اُداس جذبوں کے تیور سُدھانے ہیں ابھی |
مچلتے دل کی امنگوں کو چُپ سکھانی ہے |
تمہارے نام پہ کرنا ہے ضبط محفل میں |
کچھ اس طرح سے ہمیں زندگی بتانی ہے |
کوئی نہ جانے ترے دل کا درد سو تو نے |
کسی سے ربط بڑھانا نہیں ہے یاسر اب |
برونِ شہر ٹھکانہ تلاش کرنا ہے |
کسی کو حال سنانا نہیں ہے یاسر اب |
معلومات