| سورج ، چاند ، ستاروں میں |
| تیرا روپ نظاروں میں |
| ہر سُو تیری خوش بُو ہے |
| صحرا میں ، گلزاروں میں |
| تجھ سا کوئی مل نہ پائے |
| لاکھوں اور ہزاروں میں |
| تیری آنکھیں ہنستی ہیں |
| گھر کے در دیواروں میں |
| جانے کیوں ؟ ڈر لگتا ہے |
| جب بیٹھے ہم یاروں میں |
| مَیں نے تجھ کو پایا ہے |
| دیکھا جب بھی تاروں میں |
| رکھے وہ جاویدؔ ! مجھے |
| دِل کے راج دُلاروں میں |
معلومات