دلوں میں لیئے ہم جو انگار ہیں
بگڑتی ہوئی قومِ بیمار ہیں
کہ ہم اپنے ہی خوں سے رنگی ہوئی
لیئے ہاتھ میں ایک تلوار ہیں
زمانہ نچاتا ہے ہر پل ہمیں
گو خود کو سمجھتے تو فنکار ہیں
غلامی کا سجدہ ہو جب بھی طلب
جھکانے کو سر ہم ہی تیار ہیں
جو کرتوت اپنے ہیں تو یہ لگے
ہم اپنی ہی بخشش سے بیزار ہیں
جو انساں اگر اشرف الخلق ہے
کیوں انسان جیسے نہ کردار ہیں؟
مصدق ہمیں اب تو لاگے یہی
گنہگار ہیں ہم خطاوار ہیں

57