دلوں میں لیئے ہم جو انگار ہیں |
بگڑتی ہوئی قومِ بیمار ہیں |
کہ ہم اپنے ہی خوں سے رنگی ہوئی |
لیئے ہاتھ میں ایک تلوار ہیں |
زمانہ نچاتا ہے ہر پل ہمیں |
گو خود کو سمجھتے تو فنکار ہیں |
غلامی کا سجدہ ہو جب بھی طلب |
جھکانے کو سر ہم ہی تیار ہیں |
جو کرتوت اپنے ہیں تو یہ لگے |
ہم اپنی ہی بخشش سے بیزار ہیں |
جو انساں اگر اشرف الخلق ہے |
کیوں انسان جیسے نہ کردار ہیں؟ |
مصدق ہمیں اب تو لاگے یہی |
گنہگار ہیں ہم خطاوار ہیں |
معلومات