| ہجر رُت میں گلاب جھیلے ہیں |
| ہم نے یوں بھی عذاب جھیلے ہیں |
| شہرِ لاہور تیری گلیوں نے |
| کیسے کیسے شباب جھیلے ہیں |
| عشق! استاد مان لے ہم کو |
| تجھ سے خانہ خراب جھیلے ہیں |
| یوں نہ کہئے کہ دن گزارے ہیں |
| ایسے کہئے جناب! جھیلے ہیں |
| آپ کے بعد پھر یہاں ہم نے |
| قابل_ اجتناب، جھیلے ہیں |
معلومات