ظلم کی یہ داستاں ان کہی رہ جائے گی
تیرگی مٹ جائے گی روشنی رہ جائے گی
درد بھی مٹ جائے گا زخم بھی بھر جائیں گے
اشک بھی تھم جائیں گے بس خوشی رہ جائے گی
ظلم کے یہ سلسلے خاک میں مل جائیں گے
خود سری مٹ جائے گی بے بسی رہ جائے گی
غرق ہو ہی جائیں گے وقت کے فرعون سب
جب گھڑی آ جائے گی بے کسی رہ جائے گی
حشر کے میدان میں فیصلہ ہو جائے گا
کھوٹ تو مٹ جائے گا بس کھری رہ جائے گی
زندگی کے باب میں دھوکا ہی تھا یہ بشیر
جو ملی تھی خواب میں وہ بچی رہ جائے گی

0
5