ظلم کی یہ داستاں ان کہی رہ جائے گی |
تیرگی مٹ جائے گی روشنی رہ جائے گی |
درد بھی مٹ جائے گا زخم بھی بھر جائیں گے |
اشک بھی تھم جائیں گے بس خوشی رہ جائے گی |
ظلم کے یہ سلسلے خاک میں مل جائیں گے |
خود سری مٹ جائے گی بے بسی رہ جائے گی |
غرق ہو ہی جائیں گے وقت کے فرعون سب |
جب گھڑی آ جائے گی بے کسی رہ جائے گی |
حشر کے میدان میں فیصلہ ہو جائے گا |
کھوٹ تو مٹ جائے گا بس کھری رہ جائے گی |
زندگی کے باب میں دھوکا ہی تھا یہ بشیر |
جو ملی تھی خواب میں وہ بچی رہ جائے گی |
معلومات