قابو میں دل کو رکھ کے یہ سن بات آخری
شاید کہ ہو رہی ہو ملاقات آخری
دل کو یقین ہے کہ یہ ہے رات آخری
لکھنی ہیں دل کے ہاتھ سے آیات آخری
رہ جائے اب نہ حسرتِ حالات آخری
سو کیجیے ناں دل سے مدارات آخری
اب اس کے بعد اشک نہ ہم روک پائیں گے
بس ہو رہی ہیں تم سے شکایات آخری
شاید کہ مستیوں میں پتا ہی نہیں چلا
لگتا ہے ہو چکی ہے وہ برسات آخری
بانہوں میں لے کے مست نگاہوں نے یہ کہا
"کیسی لگی ہے آپ کو سوغات آخری"
(ڈاکٹر دبیر عباس سید)

0
6