| مدتوں بعد میں نے دیکھا قمر شام کے بعد |
| دیکھ کے اس کو رہی تکتی نظر شام کے بعد |
| ایسے ناکام تمنا کبھی پہلے تو نہ تھے |
| اس کی یادوں نے کیا ہے یہ اثر شام کے بعد |
| کہا اس نے تھا مجھے صبح کو مل بیٹھے گے |
| ہوسکی پھر نہ کبھی اسکی سحر شام کے بعد |
| وہ مجھے چھوڑ گیا چپکے سے نا جانے کیوں |
| پھیلی جانے کی سنو اسکی خبر شام کے بعد |
| چھوڑ کے جانا ترا دل کو مرے توڑ گیا |
| اور کیا ہوگا مجھے کوئی ضرر شام کے بعد |
| ہم تو اب مشورہ لوگوں کو یہی دیتے ہیں |
| دیکھو کرنا نا کوئی ایسا سفر شام کے بعد |
| مجھ پہ الزام نہ رکھ جاناں وفادار ہوں میں |
| تونے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد |
| اتنا اتراؤ نہ یوں حسن پہ جاناں اپنے |
| ڈوب جاتا ہے مری جان مہر شام کے بعد |
| ذیشان۔خان |
معلومات