مدتوں بعد میں نے دیکھا قمر شام کے بعد
دیکھ کے اس کو رہی تکتی نظر شام کے بعد
ایسے ناکام تمنا کبھی پہلے تو نہ تھے
اس کی یادوں نے کیا ہے یہ اثر شام کے بعد
کہا اس نے تھا مجھے صبح کو مل بیٹھے گے
ہوسکی پھر نہ کبھی اسکی سحر شام کے بعد
وہ مجھے چھوڑ گیا چپکے سے نا جانے کیوں
پھیلی جانے کی سنو اسکی خبر شام کے بعد
چھوڑ کے جانا ترا دل کو مرے توڑ گیا
اور کیا ہوگا مجھے کوئی ضرر شام کے بعد
ہم تو اب مشورہ لوگوں کو یہی دیتے ہیں
دیکھو کرنا نا کوئی ایسا سفر شام کے بعد
مجھ پہ الزام نہ رکھ جاناں وفادار ہوں میں
تونے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد
اتنا اتراؤ نہ یوں حسن پہ جاناں اپنے
ڈوب جاتا ہے مری جان مہر شام کے بعد
ذیشان۔خان

54