کہہ رہے ہیں ہم نوا اشعار کہنا چھوڑ دے |
تیرنا مشکل ہے تو دریا میں رہنا چھوڑ دے |
یا کسی ساحل پہ جا کر اپنا چھپّر ڈال لے |
یا تلاطم خیز بن گلیوں میں بہنا چھوڑ دے |
یا روا و ناروا کی بحث میں الجھا نہ کر |
یا شکم پرور نہ بن اور آب و دانہ چھوڑ دے |
اُس کو تیری چاہ نہیں تو غیرتِ عشّاق بن |
اس کے گھر کے آج سے چکّر لگانا چھوڑ دے |
ہر جگہ اشعار پڑھنے سے بدلنے کا نہیں |
آپ تو بیزار ہے اوروں کو کرنا چھوڑ دے |
دُور ہیں اللہ سے جو اُن کے ذرا نزدیک رہ |
ناروا ہے تُو انہیں ملنا ملانا چھوڑ دے |
درہم و دینار ہی کیا گوہرِ مقصود ہیں |
جو تجھے مغلوب کر لے وہ خزانہ چھوڑ دے |
یا تو کر ترکِ تعلّق اس زمانے سے امید |
یا مخالف قوّتوں کے وار سہنا چھوڑ دے |
معلومات