کہہ رہے ہیں ہم نوا اشعار کہنا چھوڑ دے
تیرنا مشکل ہے تو دریا میں رہنا چھوڑ دے
یا کسی ساحل پہ جا کر اپنا چھپّر ڈال لے
یا تلاطم خیز بن گلیوں میں بہنا چھوڑ دے
یا روا و ناروا کی بحث میں الجھا نہ کر
یا شکم پرور نہ بن اور آب و دانہ چھوڑ دے
اُس کو تیری چاہ نہیں تو غیرتِ عشّاق بن
اس کے گھر کے آج سے چکّر لگانا چھوڑ دے
ہر جگہ اشعار پڑھنے سے بدلنے کا نہیں
آپ تو بیزار ہے اوروں کو کرنا چھوڑ دے
دُور ہیں اللہ سے جو اُن کے ذرا نزدیک رہ
ناروا ہے تُو انہیں ملنا ملانا چھوڑ دے
درہم و دینار ہی کیا گوہرِ مقصود ہیں
جو تجھے مغلوب کر لے وہ خزانہ چھوڑ دے
یا تو کر ترکِ تعلّق اس زمانے سے امید
یا مخالف قوّتوں کے وار سہنا چھوڑ دے

2
251
ماشاءاللہ

0
شکریہ

0