لایا تھا رونقیں بہت انصار اجتماع |
فضلوں کا تھا خدا کے بے شمار اجتماع |
روحانی مائدہ کے جو ساماں تھے اک طرف |
جسمانی مائدہ سے بھی پُر خواں تھے اک طرف |
سن کر خطاب جوش میں آتا تھا خون بھی |
پائے جو ناشتے میں تھے دیتے سکون بھی |
کھاتے جو آلو گوشت تو مرغوب دال تھی |
حلوہ چنے اچار دہی کیا کمال تھی |
سالن کے ساتھ نان بھی بریانی بھی ملی |
انڈوں کے ساتھ چائے کی آسانی بھی ملی |
گرما گرم تھی چائے مہیّا جو روز و شب |
پیچھے کسی سے ذائقے میں کم رہی وہ کب |
گج ریلے کی مہک بھی تھی درشن بھی خوب تھے |
میٹھے میں زردہ اور متنجن بھی خوب تھے |
گھر رکھ کے آئے قاعدے سب ضبط و نظم کے |
نسخے بھی ساتھ لائے تھے انصار ہضم کے |
روحانی مائدہ کی تو بارش کا تھا سماں |
اس کا احاطہ کر سکے گی کیا بھلا زباں |
ایمان کو بڑھاتے تھے نو احمدی بیاں |
کرتے تھے پیش احمدی ہونے کی داستاں |
سارے جہاں میں جاری و ساری ہیں خدمتیں |
ہیں اس قدر عطا ہوئیں دنیا میں نعمتیں |
جو سائیکل پہ کرنے سفر ہوتے ہیں رواں |
منزل پہ جا پہنچنے کی خوشیاں بھی تھیں عیاں |
ملتی ہیں کامیابیاں تبلیغ میں ہمیں |
کیونکر نہ ذکر ان کا بہ بانگِ دُہل کریں |
تھے جس قدر مذاکرے دلچسپ تھے سبھی |
بیٹھے وہیں پہ تھے رہے جو تشنہ تھے ابھی |
لجنہ سے پیارے آقا نے جو تھا کیا خطاب |
سب نے سنا بیاں ہوئے مضمون بے حساب |
آخر میں جو خطاب تھا پیارے حضور کا |
پھیلا تھا معرفت کا سمندر وہ نُور کا |
انصار سستیوں سے کریں اب تو اجتناب |
ہیں ان پہ ذمّہ داریوں کا اب پڑا حساب |
دے کر مثال آپ امام الزّمان کی |
سمجھائی اہمیّت ہے جو میٹھی زبان کی |
آواز اونچی ہونے پہ نادم تھے اس قدر |
کوئی گنہ نہ پیچھے ہو پنہاں رہا یہ ڈر |
صدقہ دیا پڑھے جو نفَل اور توبہ کی |
ایسی مثال دیکھی کہاں اور کب سُنی |
نیکی کے بدلے میں کرو احسان ہر گھڑی |
کینہ ہے اور غصّہ دو آفات ہیں بڑی |
ہر حال میں اطاعتِ قرآں ہو سامنے |
اولاد ہو نہ مال بس ایماں ہو سامنے |
بے چین ہو جو مال سے ہوتا جُدا ہے یہ |
پوجیں بہت سے مال کو جیسے خدا ہے یہ |
پڑھنے کے جو خیال سے بھیجی گئی کتاب |
ترجیح اس کو دینے سے آسان ہو حساب |
بیعت کا مغز پکڑو اہم تو نہیں ہے خول |
انسان انس دو ہیں رکھو ان سے میل جول |
مقصود ہو خدا کی محبّت اگر تمہیں |
لازم ہے پھر رسول کی طاعت مگر تمہیں |
سب کچھ خدا کی ذات پہ ہو جائے گر فدا |
اسوہ ہے جو رسول کا راضی ہو پھر خدا |
آقا سے عہد کر کے اگر کی ہے اتّباع |
ہو گی یہ ذمّہ داری ادا تب ہے اجتماع |
محزون دل سے کرتے ہیں سب اس کو الوداع |
انصار کا ہو ایسے طریقے سے اجتماع |
معلومات