دشت کہانی رہنے دو
بات پرانی رہنے دو
اِن یادوں کی گٹھڑی میں
شام سہانی رہنے دو
یاد کا دریا میٹھا ہے
آنکھ میں پانی رہنے دو
دیوانے کی دُنیا میں
دیوانی کو رہنے دو
دل رہنے دو سینے میں
ایک نشانی رہنے دو
اجڑے دل کے آنگن میں
رات کی رانی رہنے دو
اِن مصرعوں کو مت چھیڑو
اِِن میں روانی رہنے دو
مانی اپنے شعروں میں
درد بیانی رہنے دو

0
54