رات کو سوۓ صبح کو جاگے ایک خزانہ ہاتھ لگا
خواب میں دیکھے دوست پرانے ، گیا زمانہ ہاتھ لگا
ساتھ میں سب کے چھت پر پہنچے عید کا چاند نظر آیا
اس کی دید کا یارو ہم کو خوب بہانہ ہاتھ لگا
سردی گزری الماری میں کوٹ کو ٹانگ کے بھول گیے
سردی آیی کوٹ نکالا شعر پرانا ہاتھ لگا
خالی خالی گھوم رہے تھے اس سے کل نظریں جو ملیں
دل میں اس کے گھُس بیٹھے ہم نیا ٹھکانہ ہاتھ لگا

0
63