رات کو سوۓ صبح کو جاگے ایک خزانہ ہاتھ لگا |
خواب میں دیکھے دوست پرانے ، گیا زمانہ ہاتھ لگا |
ساتھ میں سب کے چھت پر پہنچے عید کا چاند نظر آیا |
اس کی دید کا یارو ہم کو خوب بہانہ ہاتھ لگا |
سردی گزری الماری میں کوٹ کو ٹانگ کے بھول گیے |
سردی آیی کوٹ نکالا شعر پرانا ہاتھ لگا |
خالی خالی گھوم رہے تھے اس سے کل نظریں جو ملیں |
دل میں اس کے گھُس بیٹھے ہم نیا ٹھکانہ ہاتھ لگا |
معلومات