| فقط اک سفر ہے، گماں بھی یہی ہے |
| یہ دنیا سراسر جہاں بھی یہی ہے |
| جو دل میں مرے گھر بنا کر رہا ہے |
| وہ خواب و خیال و گماں بھی یہی ہے |
| کبھی ہجر کا غم، کبھی وصل کی شب |
| مرے درد کی داستاں بھی یہی ہے |
| کبھی ہنس کے جینا، کبھی رو کے مرنا |
| یہ رسمِ زمانہ، رواں بھی یہی ہے |
| نہ منزل ملے گی، نہ ٹھہرے گا کوئی |
| ہر اک گام اپنا نشاں بھی یہی ہے |
| جو بادل اٹھے تھے، برس کر مٹے ہیں |
| سکونِ دل و جسم و جاں بھی یہی ہے |
| یہ مانا کہ مشکل ہے جینا جگت میں |
| خوشی کا مگر سائباں بھی یہی ہے |
| کوئی دم سکوں سے گزر جائے ندیم |
| فقط ایک لمحہ، اماں بھی یہی ہے |
معلومات