دوستو ہرگز کبھی مت تم نکلنا رات کو |
یاد رکھنا لازمی تم دوست کی اس بات کو |
ایک شب بیگم نے میری حکم جاری کر دیا |
لاؤں اس کے واسطے میں ٹھنڈے مشروبات کو |
ناگواری سے سکوٹر پر گیا بازار کو |
راستے میں پڑ گئے چھ سات ڈاکو رات کو |
تان کر پستول چھینا بٹوے اور سل فون کو |
پھاڑے پہلے میرے کپڑے پھر مروڑا ہاتھ کو |
دے کے دھکا روڈ پر مل کر سبھی ہسنے لگے |
پھر چلایا سب نے مل کر مجھ پہ مکہ لات کو |
ایک دو ہوتے تو شاید بھاگ جاتا پیٹ کر |
کسطرح آخر بھلا میں پیٹتا چھ سات کو |
لٹ لٹا کر پٹ پٹا کر چل دیا گھر کی طرف |
پہنچا گھر میں ملتا ملتا جسم کے عضلات کو |
گونجتا تھا سارا کمرا بیوی کے خراٹوں سے |
سو گیا میں بھی دبا کر چوٹوں کی سوغات کو |
ملک کے مالک بھی ڈاکو اور مکیں بھی چور ہیں |
رات دن ہیں دل سے کرتے پیش وہ خدمات کو |
ملک میں رہنا ہے تو دونوں سے ہی بچنا سحاب |
ورنہ جھیلو گے کہیں پر چوروں کی ضربات کو |
معلومات