رسول برحق کی آمد پرتپاک کیلئے مضطرب تھا دل
ہر قبیلہ یثرب شرف میزبانی کیلئے کر رہا تھا پہل
مامور بنتی گئی قصوہ اونٹنی واسطے قیام گاہ کے
بنی نجار کے بچوں نے بھی دف بجا کر کیا استقبال
پہلی مسجد بھی قباء کی بن گئی جوش ایماں سے
گویا بندگی کیلئے تڑپتی روحوں پر ہوا جیسے فضل
ہوئے متاثر اہل کتاب بھی حضور کے بلیغ خطبہ سے
گوش تن ہو کر زباں سے ادا کئے کلمہ شہادت کے بول
ساری تاریکیاں مٹ گئی ان میں سے دور جاہلیت کی
سعادت مندوں نے راضی ہوتے ہوئے کی سچائی قبول
آپس کے اس مواخات کا رنگ نکھرتا گیا ناصر آخرش
اسلام کی ریاست سے رواں دواں قائم ہوتا گیا عدل

112