معصوم بچے گھر کی زینت کو بڑھاتے ہیں
ماحول معطر کر برکت کو بڑھاتے ہیں
پیدا انہیں کے دم سے اسباب بھی رونق کے
خوشیوں کی فضا بنتی، رحمت کو بڑھاتے ہیں
شاداب رہے آنگن، سرسبز ہو محفل بھی
ہو لڑکیاں یا لڑکے رغبت کو بڑھاتے ہیں
سجتی چلی جاتی ہے مسکان لبوں پر جب
باہم دلوں میں کیسی فرحت کو بڑھاتے ہیں
بچپن کا زمانہ ناصؔر ضد ہی دکھانے کا
ہٹ دھرمی سے اپنی وہ رنگت کو بڑھاتے ہیں

0
54