دریا کب سیلِِ آب چاہتے ہیں
منہ دکھانے کو آب چاہتے ہیں
نفرتوں کا بھی قتل عام کرو
لوگ ایسا جناب چاہتے ہیں
فاختہ مستقل بسیرا کرے
کب بھلا یہ عقاب چاہتے ہیں؟
آنکھ میں مٹی ڈالنے والے
سوچ پر بھی حجاب چاہتے ہیں
سب اسے چاہتے ہیں امر علی
پر برائے ثواب چاہتے ہیں

0
76