جو اچھے دن تھے وہ گزر گئے ہیں
مالا کے موتی تھے بکھر گئے ہیں
تنہائی سے دل لگ گیا ہے میرا
جب سے مرے جانِ جگر گئے ہیں
گھر تو نہیں ہے بس مکان ہے یہ
گھر والے سب ہجرت جو کر گئے ہیں
جو رہتے ہیں بچوں کے گھر میں ان کو
پیری کے دن مہمان کر گئے ہیں
جو دوست مجھ سے دور ہو گئے ہیں
وہ دل سے میرے بھی اتر گئے ہیں
اپنوں نے کیا ہے جس کو زخموں سے چور
کیسے یہ کہہ دے زخم بھر گئے ہیں
یہ گھر نہیں ہے بس مکان ہے جی
گھر والے سب ہجرت جو کر گئے ہیں
جو رہتے ہیں بیٹوں کے گھر میں ان کو
پیری کے دن مہمان کر گئے ہیں
کر بھی لو تم ان کے لیے دعا حسن
جو بھی سسکتے ہو ئے مر گئے ہیں

0
96