وائے قسمت، لٹ گئی میں، سر حُسیں کا لے گئے وہ
اے خدائے لم یزل ہاں تیری قدرت میں گئے وہ
وہ تھے ظالم وہ تھے قاتل وہ تو تھے ہی سب کمینے
تُو خدا ہے، مصطفیٰ کا، تُو رہا خاموش کیونکر
میں ذرا سی بے سبب سی، خاک رُو سی جان ہوں پر
تُو خدائے لم یزل ہے، تیری حیدر آبرو ہے
یا خدائے لم یزل، تھا کیوں بنایا کربلا کو
کیوں نواسائے محمد کو بلایا کربلا کو
کیوں دکھائی ظلم کی یہ داستانِ بے مثل ہے
کیوں رسولِ ہاشمی کی آل کو روندا گیا ہے
یا خدائے لم یزل، ایسی بھی آخر مصلحت کیا
پیاسے بچوں کے لہو سے کربلا سیراب کی کیوں
کیوں بنایا تھا حسیں کو، گر یہی انجام تھا تو
ظلم ہی گر جیتنا ہے، کیوں اٹھائیں ہم علم کو

0
85