ہم حاملِ قرآن ہیں ہم نازشِ سرورؐ
ہم دیں کے نگہبان ہیں ہم خالدؓ و حیدرؓ
اللہ کا احساں ہے مسلمان بنایا
توحید کے انوار سے سینوں کو سجایا
آقا کے وسیلے سے پھر اسلام سکھایا
ایمان کی دولت سے ہمیں نیک بنایا
حاصل ہو ہمیں فقرِ علیؓ تقویٔ بوذرؓ
ہم دیں کے نگہبان ہیں ہم خالدؓ و حیدرؓ
ہم دیں کے محافظ بھی ہیں ہم دیش کے نگراں
ہم قوم و وطن کے لیے ہر آن ہیں کوشاں
اس دور کی شورش میں بھی راحت کے ہیں ساماں
ظلمت کدۂ بزم میں ہم شمعِ فروزاں
ہم ظلمتِ شب کے لیے ہیں ماہِ منوَّر
ہم دیں کے نگہبان ہیں ہم خالدؓ و حیدرؓ
لے جائیں گے راہوں پہ ترقی کی وطن کو
پھیلائیں گے دنیا میں بھی ہم شیریں سخن کو
گلزار بنائیں گے ترے کوہ و دمن کو
مہکائیں گے ہم بن کے کلی سارے چمن کو
ہم گلشنِ عالم کے لیے شوخئ منظر
ہم دیں کے نگہبان ہیں ہم خالدؓ و حیدرؓ
چمکا ہے جو اک نور مدینے کی فضا سے
روشن ہے زمانہ بھی مگر جس کی ضیا سے
ہو پاک جہاں ظلم و جہالت کی گھٹا سے
ہو عام یہ فیض بھی اس علمی فضا سے
پیغامِ محمدؐ لیے ہم جائیں گے در در
ہم دیں کے نگہبان ہیں ہم خالدؓ و حیدرؓ
اسلام کے پرچم کو یوں جھکنے نہیں دیں گے
بڑھتے ہوئے قدموں کو یوں رکنے نہیں دیں گے
تعلیم کی قندیل کو بجھنے نہیں دیں گے
ہم ظلم و جہالت کو یوں بڑھنے نہیں دیں گے
ہم شمعِ نبوت کے ہیں پروانۂ مضطر
ہم دیں کے نگہبان ہیں ہم خالدؓ و حیدرؓ
کیا ہند و عرب چین و فلسطیں کا فسانہ
اسلام کی شوکت کو تو دیکھے گا زمانہ
لوٹا دے خدا پھر سے وہ انداز پرانہ
ہر لب پہ ہو پھر دہر میں اسلامی ترانہ
مل جائے خدا قوم کو پھر طغرلؒ و سنجرؒ
ہم دیں کے نگہبان ہیں ہم خالدؓ و حیدرؓ

1
37
حضرت الاستاذ حضرت مولانا و مفتی اشرف عباس صاحب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ کے حکم سے ۔۔