الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
ہو رہے ہیں دور ہم سےکیوں ہمارے مہرباں |
جن کی آمد سے معطر تھا شمال و میمنہ |
ان سے ملتی تھی ہمیں ہر صبح اک علمی فضا |
کتنا د لکش روح پرور تھا ہمارا میکدہ |
ہم کہاں پائیں گے ایسے علم و فن کے پاسباں |
الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
تو ہمارا رہنما ہمدرد چارہ ساز ہیں |
تجھ سے وابستہ ہماری الفتوں کاراز ہے |
تجھ سے فرقت کے نئے اک باب کا آغاز ہے |
تجھ سے ہی ہم بلبلوں نے سیکھی یہ پرواز ہے |
تو مہِ کامل ہے تیرے گرد ہیں ہم کہکشاں |
الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
درس جن کا صاف ستھرا خوش دھن ہیں کس قدر |
خوش زباں ہیں خوش طبیعت نرم دل ہیں کس قدر |
دے خدا حضرت خضر کو عمر تو مثل خضر |
فیض ان کا کوبہ کو ہو چار سو یا رب رواں |
الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
ہاں ہو معنی خیز اور ہر لفظ کا ہو ترجمہ |
علمی نکتہ وہ سکھاتے تھے ہمیں ہر دن نیا |
سادگی اور انکساری کا سبق جن سے ملا |
حضرت عثمان کی یاد آئیے گی ہر ہر ادا |
الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
طالبان علم دیں کی خیر ہے دل میں نہاں |
فکر سے ان کی ہے رونق لالۂ و گل میں یہاں |
ہیں محقق اور مد قق صاف جن کا دل زباں |
بالیقیں حضرت حسین احمد ہیں اک شیریں بیاں |
الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
خوب علمی ہے وضاحت منفرد انداز ہے |
وہ محقق اور مفسر ہیں وہ مردم ساز ہے |
علم و حکمت اور دلائل کو بھی جن پر ناز ہے |
جن کی اہمیت اور شجاعت دیکھ کر حیراں |
الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
چشم دیدہ واقعہ کوجو بیاں کر کے ہمیں |
زندگی کے پیچ و خم سے آشنا کرکے ہمیں |
وہ حدیث مصطفی کا درس دیتےہیں ہمیں |
جو رقیق القلب ہیں حضرت منیرے ضوفشاں |
الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
حضرت سلمان کی تو اک الگ پہچان ہے |
علمی حل جاقے میں بھی ان کی اک نرالی شان ہے |
تابع سنت ہیں اور وہ پیروے قرآن ہیں |
ہیں محدث اور مفسر دین حق کے ترجماں |
الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
جن کا دل حب نبی سے با لیقیں معمور ہے |
جو لطافت اور متانت میں یہاں مشہور ہے |
فرقتِ حضرت نسیم احمد پہ سب رنجور ہے |
حضرت الاستاذہیں سب برگز یدہ ہستیاں ہے س |
الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
ہجرہےلازم مقدر وصل ہے کس کا یہاں |
رند سب مغموم اور سنسان ہے یہ گلستاں |
باادب وہ با سلیقہ ہے معاذ اے ہم نوا |
اب کہاں پائیں گےہم مخلص وہ منصف ترجماں |
الوداع اپے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
رنجشیں سب بھول جانا اے میرے ہم قافلہ |
خادم دین و شر یعت بن کے رہنا ہے سدا |
ہاں یہی دارالعلومی فکر حق ہم کو ملا |
کیسےہوگی اب سہن فرقت تیری اےجان جاں |
ہر گل و بلبل ہیں نالہ تیری فرقت پہ یہاں |
دین حق کی ترجما نی ہر جگہ ہو ہر طرف |
ہم نشیں سارے کے سارے آپ ہیں گوہر صدف |
علم نا فع دے خدا یا اور کتب سے ہو شغف |
رب سے ہے گلزار کی شام و سحر یہ التجا |
الوداع اے سال ہفتم الوداع اے جانِ جاں |
معلومات