مری بیکار عادت ہے رو زانہ بھول جاتا ہوں
کہیں پر کچھ اگر رکھ دوں اٹھانا بھول جاتا ہوں
بھلا دوں گا یہ عادت میں ہزاروں بار سوچا ہے
یہ عادت بھول جانے کی بھلانا بھول جاتا ہوں
تمہارا نام مستی میں کہیں پر میں اگر لکھ دوں
کسی الزام سے پہلے مٹانا بھول جاتا ہوں
عجب ہے مسئلہ میرا میں تجھ کو یاد کرتا ہوں
اور ایسا یاد کرتا ہوں بھلانا بھول جاتا ہوں
جو باتیں دل میں رہتی ہیں تمہیں جاناں بتانے کی
مگر جب تم سے ملتا ہوں بتانا بھول جاتا ہوں
میں جب تحریر کرتا ہوں تری یادیں تری باتیں
قلم رکھتا ہوں کاغذ پر اٹھانا بھول جاتا ہوں
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے سہارے کی ضرورت ہو
مگر میں شرم کے مارے بتانا بھول جاتا ہوں
میں لوگوں سے چھپاتا ہوں دریدہ دامنی اپنی
رفو گر کی نگاہوں سے چھپانا بھول جاتا ہوں
کبھی حالات ہو گھر میں کبھی فاقہ ہو غربت ہو
کسی محسن کو پیارے کو بتانا بھول جاتا ہوں
میں ہوں حسانؔ اے لوگوں مری اکثر یہ عادت ہے
رو زانہ یاد کرتا ہوں رو زانہ بھول جاتا ہوں

32