مری بیکار عادت ہے رو زانہ بھول جاتا ہوں |
کہیں پر کچھ اگر رکھ دوں اٹھانا بھول جاتا ہوں |
بھلا دوں گا یہ عادت میں ہزاروں بار سوچا ہے |
یہ عادت بھول جانے کی بھلانا بھول جاتا ہوں |
تمہارا نام مستی میں کہیں پر میں اگر لکھ دوں |
کسی الزام سے پہلے مٹانا بھول جاتا ہوں |
عجب ہے مسئلہ میرا میں تجھ کو یاد کرتا ہوں |
اور ایسا یاد کرتا ہوں بھلانا بھول جاتا ہوں |
جو باتیں دل میں رہتی ہیں تمہیں جاناں بتانے کی |
مگر جب تم سے ملتا ہوں بتانا بھول جاتا ہوں |
میں جب تحریر کرتا ہوں تری یادیں تری باتیں |
قلم رکھتا ہوں کاغذ پر اٹھانا بھول جاتا ہوں |
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے سہارے کی ضرورت ہو |
مگر میں شرم کے مارے بتانا بھول جاتا ہوں |
میں لوگوں سے چھپاتا ہوں دریدہ دامنی اپنی |
رفو گر کی نگاہوں سے چھپانا بھول جاتا ہوں |
کبھی حالات ہو گھر میں کبھی فاقہ ہو غربت ہو |
کسی محسن کو پیارے کو بتانا بھول جاتا ہوں |
میں ہوں حسانؔ اے لوگوں مری اکثر یہ عادت ہے |
رو زانہ یاد کرتا ہوں رو زانہ بھول جاتا ہوں |
معلومات