بس رہے ہیں اس نگر میں جِن و اِنساں ایک ساتھ |
یہ رِوایت چل پڑی ہے ظُلم و احساں ایک ساتھ |
اب توقع ہم سے رکھنا خیر خواہی کی عبث |
ہم نے سارے توڑ ڈالے عہد و پیماں ایک ساتھ |
چھا گئی ہے زِندگی پر اب تو فصلِ رنج و غم |
جھیلتے ہیں زخمِ دوراں، قیدِ زنداں ایک ساتھ |
بِالیقیں ہوں گے مُیسّر، تھے نصِیبوں میں اگر |
جام و مِینا اور یارو بزمِ رِنداں ایک ساتھ |
اُنگلِیوں پر لوگ مِصرعے ماپتے رہتے ہیں کیا |
فاعِلن یا فاعِلاتن سب پریشاں ایک ساتھ |
کُچھ غلط کرنے کو تھے لیکِن خُدا کا فضل ہے |
گھر کو لوٹے سائے دو ہو کر پشیماں ایک ساتھ |
اِک طرف تو پاؤں کی زنجِیر بن کر رہ گئی |
دُوسرے دل کو ڈسے زلفِ پریشاں ایک ساتھ |
کیا مزہ ہے زِندگی کا جب تلک لاحق نہِیں |
فِکرِ دوراں اور تھوڑی فکرِ جاناں ایک ساتھ |
لاج سے حسرتؔ تُمہیں کُچھ واسطہ ہے یا نہِیں |
کیا رکھو گے دِل میں اب اصنام و اِیماں ایک ساتھ؟ |
رشِید حسرتؔ |
معلومات