روزِ ازل کہا تھا شیطاں سے بچ کے رہنا |
عیار ہے وہ دشمن محتاط و چست رہنا |
دشمن کو جو کبھی بھی خاطر میں ہی نہ لاتے |
گرتے ہیں ناک کے بل رسوائی ہی وہ پاتے |
ہاں یاد تھا ذرا بھی وعدہ الست تجھ کو |
پیغامِ حق کا ذرہ احساس بھی تھا تجھ کو |
کچھ پاس رکھ ہی لیتے میری نوائے حق کی |
تشہیر کر ہی دیتے میری صداۓ حق کی |
اچھا تو آگئے ہیں یہ ساتھ کیا لئے ہیں |
کچھ حیف بھی نہیں ہے جو جرم یہ کیے ہیں |
قہّار ہوں میں لیکن مجھ کو خوشی ہوئی ہے |
دستِ دعا سے میری رحمت کئی ہوئی ہے |
ایسا کرو کے رضواں کو دینا یہ پیام |
دروازہ کھول دے یہ احمؔؐد کا ہے غلام |
معلومات