روزِ ازل کہا تھا شیطاں سے بچ کے رہنا
عیار ہے وہ دشمن محتاط و چست رہنا
دشمن کو جو کبھی بھی خاطر میں ہی نہ لاتے
گرتے ہیں ناک کے بل رسوائی ہی وہ پاتے
ہاں یاد تھا ذرا بھی وعدہ الست تجھ کو
پیغامِ حق کا ذرہ احساس بھی تھا تجھ کو
کچھ پاس رکھ ہی لیتے میری نوائے حق کی
تشہیر کر ہی دیتے میری صداۓ حق کی
اچھا تو آگئے ہیں یہ ساتھ کیا لئے ہیں
کچھ حیف بھی نہیں ہے جو جرم یہ کیے ہیں
قہّار ہوں میں لیکن مجھ کو خوشی ہوئی ہے
دستِ دعا سے میری رحمت کئی ہوئی ہے
ایسا کرو کے رضواں کو دینا یہ پیام
دروازہ کھول دے یہ احمؔؐد کا ہے غلام

1
86
شکریہ