نام بے چارہ جپتا رہے ہے
تن بدن بھی یہ تپتا رہے ہے
سنتے ہیں چار دن کی ہے دنیا
اس کی خاطر تُو کھپتا رہے ہے
اس قدَر سچ میں طاقت ہے یارو
کوئی گپ کا نہ رستہ رہے ہے
پیار گہرے کنویں کی ہے صورت
اس میں سب کچھ ہی بھرتا رہے ہے
دل سے وابستہ ہیں سارے رشتے
کھوج کیوں پھر تُو کرتا رہے ہے
جانے عامر بُرا ہوں کہ اچھا
وقت یارو گزرتا رہے ہے

0
14