چُپ بیٹھو وہ بول رہا ہے
راز دلوں کے کھول رہا ہے
شہد سے میٹھا لہجہ اُس کا
کانوں میں رَس گھول رہا ہے
دیکھ کہ اُسکی ساحِر آنکھیں
من کا امرت ڈول رہا ہے
اُجڑ گئےتو یاد آیا ہے
اپنا بھی کوئی مول رہا ہے
وہ جو پیار سے ناواقف ہے
پیار ہمارا تول رہا ہے
سانس رُکی تو یاسر بولا
یہ جیون انمول رہا ہے

0
91